۱۵ آبان ۱۴۰۳ |۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 5, 2024
غلامرضامنتظمی  در جامعه المصطفی العالمیه مشهد

حوزه/ فرانس میں سابق ایرانی سفارتکار نے کہا: جامعۃ المصطفی کے طلاب کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مغرب کو اسرائیل کے غاصبانہ اور حقیقی چہرے سے آگاہ کریں۔

حوزه نیوز ایجنسی کے مطابق، فرانس میں سابق ایرانی سفارتکار غلام رضا منتظمی نے جامعۃ المصطفی العالمیہ خراسان کے طلاب کے ساتھ منعقدہ ایک علمی نشست میں گفتگو کے دوران صہیونی ریاست کی مغربی دنیا میں سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مغرب میں جس کو مغربی تہذیب کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، وہ دراصل مغربی تہذیب نہیں بلکہ یہودی اور اسرائیلی تہذیب ہے۔

انہوں نے مزید کہا: جامعۃ المصطفی کے طلاب کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مغرب کو اسرائیل کے غاصبانہ اور حقیقی چہرے سے آگاہ کریں۔ آپ کے یہ اقدام باعث بن سکتا ہے کہ مغربی معاشروں کے لوگ اسرائیل کو رد کر دیں اور اس کی حمایت نہ کریں۔

سابق ایرانی سفارتکار نے کہا: یہود مغرب میں تمام ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب نے نبیہ بری سے ملاقات میں فرمایا کہ "لبنان اور علاقے کی صورتحال ہمارے اور مغرب کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے"۔ دراصل، انہوں نے یہ واضح کیا کہ ہمارے دینی، روحانی اور اخلاقی اقدار کا مستقبل اسی سے وابستہ ہے، اور یوں فرمایا کہ جبهۂ مقاومت کی شکست، گویا تمام اچھی اقدار کی شکست ہوگی۔

غلام رضا منتظمی نے کہا: ہمیں مغرب میں اسرائیل کے خلاف میڈیا میں جدوجہد کرنی چاہیے۔ اس وقت ہمارے پاس سینکڑوں افراد ہیں جو مغرب میں اسرائیل کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور دراصل مغرب میں ایک اور جبهۂ مقاومت تشکیل پا چکا ہے، جو جنگ نرم اور میڈیا کے ذریعے سرگرم ہے، اور یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم بھی اس میدان میں سرگرم ہوں۔

اس سابق ایرانی سفارتکار نے مزید کہا: ہمیں سب سے پہلے مغربی تہذیب کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے کیونکہ میڈیا کی جنگ میں بغیر سمجھ کے شامل نہیں ہونا چاہیے اور اس کے لیے ضروری مہارت اور تخصص حاصل کرنا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .